“وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا” یہ شعری مصرعہ ہے جو ایک عام زندگی کے جذبات اور احساسات کو بہت ہی خوبصورتی سے ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کوئی شخص یا چیز جو ہواؤں میں بکھر جائے گا، اس کی خوشبو ہمیشہ تک رہے گی۔ اسے یہاں ایک نظریہ یا فلسفہ کے طور پر نہیں، بلکہ عاطفی حس و جذبات کی روایتی اظہار کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔
یہ شعری مصرعہ اردو کی فرہنگ اور ادب کے ایک اہم حصہ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ انتہائی سادہ الفاظ اور عمیق معانی کے ساتھ آپ کو خوبصورتی سے لبریز کرتا ہے۔ اس کے ذریعے، ہم اپنے احساسات کو بہتر طریقے سے بیان کر سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان احساسات کو سمجھنے اور محسوس کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
You Can Also Read: Uss Ny Khushoo Ki Tarah Meri Pazeerayi Ki
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا
کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا
وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے
ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا
وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لیے
موسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا
آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی
تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا
مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
جرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا
اس شعری مصرعے کی یہ خوبی ہے کہ وہ آپ کو ایک بہت ہی سادہ اور زبانی ترکیب میں بتاتا ہے کہ عشق یا یکتائی کی خوبصورتی کیا ہوتی ہے۔ ہواؤں کی بکھراؤ، جو خوشبو کے روپ میں ظاہر ہوتا ہے، ہر انسان کے دل کو چھو جاتا ہے۔ اسے دیکھتے ہی، یہ یاد دلاتا ہے کہ کچھ چیزیں آپ کے دل میں رہتی ہیں، چاہے وہ واقعی حاضر ہوں یا نہ ہوں۔
You Will be Enjoy to Read: Aitbar Sajid Poetry

اس شعر کے ذریعے، شاعر نے ہمیں بتایا ہے کہ عشق یا یکتائی کے احساسات کو جزوی طور پر آزمانا یا تجربہ کرنا کافی نہیں ہوتا۔ وہ ایک معمولی چیز نہیں ہوتیں جو کچھ دن بعد بھول جائیں گے۔ بلکہ یہ چیزیں ہمیشہ کے لیے ہمارے دل میں بس جاتی ہیں، ہواؤں کی طرح بکھر کے۔
Woh To KhushBoo Hai Hawaon Mein Bikhar Jaye Ga
Masla Phool Ka Hai Phool Kidhar Jaye Ga
Hum To Samjhay Thay Ke Ik Zakham Hai Bhar Jaye Ga
Kya Khabar Thi Ke Rigg Jaan Mein Utar Jaye Ga
Woh Hawaon Ki Terhan Khanah Bajaan Phirta Hai
Aik Jhaunka Hai Jo Aaye Ga Guzar Jaye Ga
Woh Jab Aaye Ga To Phir Is Ki Rafaqat Ke Liye
Mausam Gul Marey Aangan Mein Thehr Jaye Ga
Aakhrash Woh Bhi Kahin Rait Pay Baithi Hogi
Tera Yeh Pyar Bhi Darya Hai Utar Jaye Ga
Mujh Ko Tahazeeb Ke Barzakh Ka Banaya Waris
Jurm Yeh Bhi Marey Ajdaad Ke Sir Jaye Ga
اکثر ہم اس طرح کے شعروں سے ایک مخصوص حالاتی یا محسوساتی صورتحال سے وابستہ کرتے ہیں۔ یہ ہمیں ہمارے زندگی میں وہ اہم احساسات یا مواقف یاد دلاتے ہیں جو ہمیں دنیا کے بقاؤ اور معنی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔