“اُس نے خوشوء کی طرح میری پذیرائی کی” ایک شاعرانہ اظہار ہے جو پروین شاکر کی مشہور شاعری کا حصہ ہے۔ پروین شاکر پاکستان کی معروف شاعرہ تھیں جنہوں نے اپنی شاعری میں عشق، احساس، اور حسین بیانی کی مثالیں قائم کیں۔ “اُس نے خوشوء کی طرح میری پذیرائی کی” ان کی کلامی فصل کا ایک خوبصورت پھول ہے جو عشق و محبت کی گہرائیوں میں چھپی ہوئی حقیقتوں کو اجاگر کرتا ہے۔
Usne Khushboo Ki Tarah Lyrics
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے
تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
Baat To Sach Hai Magar Baat Hai Ruswai Ki In Urdu
اس نظم میں شاعرہ اپنے احساسات کی گہرائیوں کو بیان کرتے ہوئے اپنی پذیرائی کے اظہار کو خوبصورتی سے پیش کرتی ہیں۔ “اُس نے خوشوء کی طرح میری پذیرائی کی” کہتے ہوئے، شاعرہ اپنے محبوب کی زیبائش اور خوبصورتی کو اپنی پذیرائی کے ذریعے اجاگر کرتی ہیں۔ اس نظم میں احساسات کی اعلیٰ سطح پر چھپی ہوئی محبت کی گہرائیوں کو احساس کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
You May Also Like: Aks-e-Khusbhoo Houn
Usne Khushboo Ki Tarah Pdf
پروین شاکر کی شاعری میں احساس، عشق، اور پذیرائی کی عمق کو دلچسپی سے پیش کیا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ عام فہمی زبان میں معمولی موضوعات کو بھی انتہائی خوبصورتی سے پیش کرتی ہیں۔ “اُس نے خوشوء کی طرح میری پذیرائی کی” ایک ایسی شاعری ہے جو محبت کے نغموں کو ایک خوبصورت اور موجودہ زمانے کے ساتھ منسجم انداز میں پیش کرتی ہے۔
Ko Ba Ko Phail Gai Baat Shanasai Ki In Roman Words
Ko Bah Ko Phail Gayi Baat Shanasaai Ki
Uss Ne Khushbu Ki Terhan Meri Pazeerayi Ki
Kaisay Keh Doun Ke Mujhe Chore Diya Hai Is Ne
Baat To Sach Hai Magar Baat Hai Ruswaayi Ki
Woh Kahin Bhi Gaya Lota To Marey Paas Aaya
Bas Yahi Baat Hai Achi Marey Herjaayi Ki
Tera Pehlu Tere Dil Ki Terhan Abaad Rahay
Tujh Pay Guzray Nah Qayamat Shab Tanhayi Ki
Uss Ne Jalti Hui Peshani Pay Jab Haath Rakha
Rooh Tak Aa Gayi Taseer Masehaiye Ki
Ab Bhi Barsaat Ki Raton Mein Badan Toot-ta Hai
Jaag Uthti Hain Ajab Khuwaishe Angrayi Ki
You will also enjoy to read more Parveen Shakir Poetry
Ku Ba-ku Phail Gai Lyrics Translation
پروین شاکر کی شاعری کے انداز میں ایک خاصیت ہے جو انہیں دوسرے شاعرانہ فنکاروں سے مختلف بناتی ہے۔ ان کی شاعری میں عشق و محبت کی عمق، پذیرائی کی اہمیت اور احساسات کی موجودگی ہر قدم پر محسوس ہوتی ہے۔ “اُس نے خوشوء کی طرح میری پذیرائی کی” ایک ایسی نظم ہے جو شاعرہ کی خصوصیات کو انتہائی خوبصورتی سے ظاہر کرتی ہے اور پروین شاکر کی محبت کے احساسات کو دلوں میں بسنے کا باعث بنتی ہے۔
1 Response
[…] You Can Also Read: Uss Ny Khushoo Ki Tarah Meri Pazeerayi Ki […]